یہیں سے گزرے ہیں کچھ قافلے بہاروں کے

یہیں سے گزرے ہیں کچھ قافلے بہاروں کے
یہیں پہ گونجے ہیں کچھ نغمے مہ پاروں کے
مگر ہے آج اسی دل میں ایسا سناٹا
چراغ بجھ گئے ہوں جیسے رہ گزاروں کے