یہاں سے تو اب راستہ ہی نہیں
یہاں سے تو اب راستہ ہی نہیں
تو کیا کوئی آگے گیا ہی نہیں
ادھر کی ہی شاید خبر کچھ ملے
ادھر کا تو کوئی پتہ ہی نہیں
وہی شہر جس کا بہت شور تھا
سنا ہے کچھ اب بولتا ہی نہیں
کہاں تک یوں ہی خود کو دیتے صدا
وہاں تو کوئی اور تھا ہی نہیں