یاس میں بیداریٔ احساس کا عالم نہ پوچھ

یاس میں بیداریٔ احساس کا عالم نہ پوچھ
ٹھیس یوں لگتی ہے دل پہ طعنۂ ہم راز سے
جس طرح سردی کی افسردہ اندھیری رات میں
آنکھ کھل جاتی ہے چوکیدار کی آواز سے