یادوں کا زہر

بیتے ہوئے دنوں کی ہیں یادیں بھی اک عذاب
رہتا ہے ذہن و قلب پہ ان کا سدا عتاب
ادراک و فہم کو بھی یہ ڈستی ہیں دم بدم
جذبات کے لیے بھی نہیں ناگنوں سے کم
چاہا تھا شاعری تو نہ مسموم ہو مگر
یادوں کا زہر اس پہ بھی اب کر گیا اثر