ایکیوپنکچر: قابل اعتماد اور مستند طریقہ علاج قرار

پاکستان میں صحت اور علاج معالجے کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگ علاج معالجے کے لیے  ناتجربہ کار اور اتائی ڈاکٹر یا حکیم  سے رجوع کرتے ہیں۔ گزشتہ حکومت نے صحت کارڈ اسکیم کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے  غریب لوگوں میں بھی اچھے علاج امید جاگی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ علاج معالجے کی سہولیات کے ساتھ ساتھ علاج کے متبادل طریقہ ہائے کار کو بھی فروغ دے۔

ہم جانتے ہیں کہ بیماریوں کے علاج کے لیے قدیم دور سے ہی مختلف طریقے رائج کئے جاتے رہے ہیں۔ ہم یونانی طریقہ علاج، دیسی طریقہ علاج ، ایلوپیتھک طریقہ علاج اور ہومیو پیتھک علاج سے تو بخوبی واقف ہیں لیکن دنیا میں بیماریوں کے علاج کے لیے اور بھی بہت سے طریقہ ہائے کار موجود ہیں۔ انھی میں ایک طریقہ ایکیو پنکچر (Acupuncture) کا ہے۔پاکستان میں بھی اس طریقہء علاج کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔اس چینی طریقہ علاج کو  2021ءمیں عالمی ادارہ صحت کی طرف  سے جاری کردہ" بین الاقوامی درجہ بندی برائے امراض و صحت" میں اس طریقہ علاج کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔   زیر نظر تحریر میں ہم ایکیوپنکچر طریقہ علاج سے متعلق بنیادی معلومات پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایکیوپنکچر: چینی متبادل طریقہ ء علاج

            ایکیو پنکچرپانچ ہزار سال پہلے چین میں شروع ہوا۔ اس وقت یہ طریقہ علاج نوکیلے پتھروں اور کانٹوں کے ذریعے ہوتا تھا۔ دو ہزار سال بعد دھات کی بنی ہوئی باریک سوئیاں استعمال ہونے لگیں۔ بعد میں سونے اور چاندی کی سوئیاں استعمال کی گئیں۔ اب یہ سوئیاں اسٹین لیس اسٹیل سے بنائی جاتی ہیں جو بہت باریک ہوتی ہیں۔

Description: C:\Users\KAMRAN\AppData\Local\Microsoft\Windows\INetCache\Content.Word\acupuncture.jpg

        ایکیوپنکچرمتبادل ادویات کی ایک شکل ہے اور روایتی چینی ادویات کا ایک جزو ہے۔ ایکیوپنکچر بنیادی طور پر درد کو دور کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن اسے کئی دیگر بیماریوں کے  علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔چین کے ساتھ ساتھ اب یہ طریقہ علاج مغرب میں خاصا مقبول ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا ہومیو پیتھی قابل اعتماد طریقہ علاج ہے؟

ایکیو پنکچرکیسے کام کرتا ہے؟

        ایکیوپنکچر میں آپ کے جسم کے اسٹریٹجک پوائنٹس پر، آپ کی جلد کے ذریعے بہت سی پتلی سوئیاں داخل کی جاتی ہیں۔ روایتی چینی طب ایکیوپنکچر کو توانائی یا زندگی کی قوت ،جسے قدیم چینی اصطلاح میں "چی"  (Chee)کہا جاتا ہے، کے بہاؤکو متوازن کرنے کے لیے ایک تکنیک کے طور پر بیان کرتی ہے ۔ایکیوپنکچر پریکٹیشنرز یقین رکھتے ہیں کہ ان مخصوص پوائنٹس میں سوئیاں ڈالنے سے، آپ کی توانائی کا بہاؤ دوبارہ متوازن ہو جائے گا۔

اس کے برعکس، بہت سے مغربی معالج ایکیوپنکچر پوائنٹس کو اعصاب اورپٹھوں کے جوڑنے والی بافتوں کو متحرک کرنے کی جگہوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کچھ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سوئیاں جسم سے اینڈورفنز  (قدرتی درد کش ادویات )خارج کرتی ہیں  اور خون کے بہاؤ کو بڑھا کر دماغی سرگرمی کو تبدیل کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ شک کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایکیوپنکچر صرف اس لیے کام کرتا ہے کیونکہ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ یہ کام کرےگا۔ اس نفسیاتی اثر کو طب کی اصطلاح میں  "پلیسبو ایفیکٹ"  کہتے ہیں۔

ایکیو پنکچر ماہرین کے مطابق، انسان کے جسم میں ایسے دو ہزار سے زائد مقامات ہیں جن کی 14 متوازی لائنیں ہیں۔ یہ متوازی لائنیں انسان کے پورے جسم کو کنٹرول کرتی ہیں۔ ایکیو پنکچرکا ماہر یہ سوئیاں مریض انسان کی جلد سے اعصاب پر لگاتا ہے۔ سوئی لگنے سے ،یعنی پنکچر کرنے سے، وہ پوائنٹ ایک خاص قسم کا مادہ خارج کرتا ہے جسے "اینڈروفین" کہتے ہیں۔ یہ افیون اوربھنگ کی طرح کام کرتا ہے بلکہ ان سے دو سو گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ لیکن اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا۔ یہ مادہ جسم کے متاثرہ حصے میں پہنچ کر مرض کی شفا یابی کا باعث بنتا ہے اوریہ خواب آور بھی نہیں ہوتا۔     

ایکیو پنکچرعلاج کا طریقہ کار

            ایکیو پنکچرسوئی کی لمبائی ایک انچ سے چار انچ تک لمبی ہوتی ہے جس سے لا تعداد بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ چھوٹی سوئیاں اس جگہ لگائی جاتی ہیں جہاں گوشت کم ہوتا ہے۔ اور جسم کے جن حصوں پر گوشت زیادہ ہوتا ہے وہاں بڑی سوئیاں لگائی جاتی ہیں۔

        ایکیوپنکچر سوئیاں آپ کے جسم کے اسٹریٹجک پوائنٹس پر مختلف گہرائیوں میں ڈالی جاتی ہیں۔ سوئیاں بہت پتلی ہوتی ہیں، اس لیے داخل کرنے سے عام طور پر تھوڑی تکلیف ہوتی ہے۔ ایک عام علاج میں 5 سے 20 سوئیاں استعمال ہوتی ہیں۔ جب سوئی صحیح گہرائی تک پہنچ جاتی ہے تو ہلکا سا درد کا احساس ہو سکتا ہے۔پریکٹیشنرجگہ کا تعین کرنے کے بعد سوئیوں کو آہستہ سے ہلا تا اورگھماتا ہے، یا سوئیوں پر حرارت پیدا کر تا ہے۔یہ سوئیاں 10 سے 15 منٹ تک اپنی جگہ پر رہتی ہیں۔  تب  تک مریض خاموشی سے لیٹا رہتا ہے۔ سوئیاں ہٹانے پر عموماً کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ایکیوپنکچر کے علاج کے بعد کچھ لوگ آرام محسوس کرتے ہیں جبکہ کچھ توانائی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن ہر کوئی ایکیوپنکچر کا یکساں ردعمل نہیں دیتا۔

            ایکیو پنکچرسے بلڈ پریشر، دمہ، جوڑوں کادرد، مرگی، فالج، پولیو، جلدی امراض، موٹاپا، ذیابیطس، بے خوابی، آنکھ، کان ، ناک کی بیماریاں، گٹھیا، نفسیاتی بیماریاں، بواسیر، مختلف قسم کے بخار اور درد سر کا علاج کیا جاتا ہے۔

اسے بھی پڑھیے: کیا ہم صحت مند زندگی گزار رہے ہیں؟

عالمی ادارہ صحت کی سندِ قبولیت

            اگرچہ غیر ملکی تسلط کی وجہ سے یہ طریقہ دب کر رہ گیا تھا لیکن اب یہی قدیم طریقہ علاج، جدید اور سائنسی خطوط پر اس حد تک ترقی کر گیا ہے کہ نہ صرف مشرقی ممالک میں بلکہ اب عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی اسے ایک مستند طریقہ علاج کے طور پرتسلیم کر لیا ہے۔

            ایکیوپنکچر کے حامی گزشتہ دو عشروں سے کوشش کر رہے تھے  کہ  عالمی ادارہ صحت اس طریقہ علاج کو بین الاقوامی طور پر ایک مستند طریقہ علاج کے طور پر تسلیم کر لے۔ بالآخر ان کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور 2021 میں عالمی ادارہ صحت کی طرف  سے جاری کردہ" بین الاقوامی درجہ بندی برائے امراض و صحت" میں اس طریقہ علاج کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔  

یہ پڑھیے: ڈپریشن سے بچنے اور بہترین نفسیاتی صحت کے 6 اسلامی اصول

پاکستان میں ایکیو پنکچر

            یہ طریقہ علاج اب پاکستان میں بھی سرکاری سطح پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔پاکستان میں ایکیو پنکچرکے بہت سے ہسپتال اور ادارے قائم ہو گئے ہیں  جہاں طلبہ و طالبات اور میڈیکل کے شعبے سے وابستہ افراد ایکیو پنکچرکی ٹریننگ حاصل کر رہے ہیں۔    صحت کارڈ میں ایکیوپنکچر علاج کو بھی شامل کردینا چاہیے۔

ایکیوپنکچر کیسے کام کرتا ہے یہ مختصر ویڈیو ملاحظہ کیجیے:

 

متعلقہ عنوانات