وزن میں کمی کے خواہش مند بلا وجہ گھبرانا چھوڑ دیں

ہر روز اپنے آپ کو پیمانے پر  نہ تولیں

وزن کم کرنے کے لئے بے تاب لوگوں کے لئے سب سے خوفناک لمحہ وہ ہوتا ہے جب وہ  اپنا وزن  معلوم کرنے  کے لیے وزن کے پیمانے پر کھڑے ہوتے ہیں۔

 ہم میں سے ہر ایک کے دماغ میں ایک آئیڈیل یعنی  مثالی وزن ہوتا ہے جو وہ کسی طرح سے بھی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

 اور  اگر ہم اس تک مقررہ وقت پر  نہ  پہنچ پائیں  تو ہمیں بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے تو فرسٹریشن اور شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

 بہت سارے لوگوں کے لئے یہ عمل جنون بن جاتا ہے اور وہ ہر دن ، یہاں تک کہ ایک ہی دن میں  متعدد بار ویٹ مشین  پر  چڑھتے  اترتے دیکھے گئے   ہیں ۔

یہ عمل ایک بالکل ایک جوئے کے کھیل کی طرح ہے ۔ اس کے دو رخ ہو سکتے ہیں ۔ ایک طرف یہ ہو سکتا ہے کہ  کامیابی حاصل ہونے   کی صورت میں ہم وزن کم کرنے کے معمولات ، صحت مند کھانے اور ورزش  وغیرہ کو جاری رکھنے کے لئے ایک نیا جذبہ اور حوصلہ افزائی محسوس کرتے ہیں ۔

لیکن دوسری طرف، خدا نہ خواستہ  اگر  ایسا نہیں ہوتا ہے تو دو باتیں ہو سکتی ہیں۔اس سب کے نتیجے میں ہوگا کیا ؟

اگر جو ہم مطلوبہ ہدف حاصل نہ کر پائیں  تو پہلے کے مقابلے میں اوربھی  زیادہ محتاط ہو کر ضرورت سےکہیں بڑھ کر غیر معمولی حد تک  کم کھانے یا ورزش  کا دورانیہ بڑھانے کے جنون  میں  مبتلا ہوجاتے ہیں۔

دوسری یہ بات ہو سکتی ہے کہ بد  دل  یا مایوس ہو  کر سب کچھ چھوڑ کر ، ہمت اور حوصلے کی کمان توڑ کر ، ہاتھ پر ہاتھ رکھے  بیٹھ جاتے ہیں اور اپنی سابقہ (ممکنہ) خوش خوراکی یا آرام طلبی  کی  روٹین پر واپس چلے جاتے ہیں۔

سمجھنے والی بات یہ ہے  کہ وزن میں کمی اور پٹھوں میں اضافہ،یہ  دونوں ،  اس کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ایک  دو رخی عمل ہیں ، اس لیے بسا اوقات ہمارے معاملے میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہوتی ہے ، مگر ویٹ مشین اس حوالے سے درست نشان دہی نہیں کر پاتا اور اسی وجہ سے  اس طرح کا یومیہ اقدام کام نہیں کرتا۔

ہم رات بھر میں وزن کم نہیں کر سکتےاور اسی طرح یہ بھی جان لی جیے کہ   ہر دن  آپ کا وزن کرنے کا پیمانہ  معتبر اعداد  و  شمار فراہم نہیں کر  سکتا اور اس میں جو بھی تغیر پایا جاتا ہے وہ بالکل نارمل بات ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے حالات میں ہمارے کرنے کیابات کیا ہونی چاہیے۔

 یہ مناسب ہے کہ اپنے آپ کو ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں صرف ایک بار ، اورسب سے بہتر تو یہ ہے کہ  اگر ممکن ہو تو تین مہینے بعد ہی وزن والی مشین تک لے کر جائیں۔

اسکیل  بالکل پوشیدہ رہنا چاہئے یا کم سے کم ایسی جگہ پہ ،  جہاں آتے جاتے اس پر نظر نہ پڑے۔

 باہر جا کر کسی میڈیکل اسٹور یا اسپتال کی مشین سے وزن کرنا  بالکل بھی مناسب بات نہیں ہے۔  ایسی جگہوں پر دن بھر میں  نہ جانے کتنے ہی  لوگ  مشین پر  اپنا وزن چیک کرتے ہیں ، جس سے اس کی پیمائش کی صلاحیت آہستہ آہستہ متاثر ہوتی جاتی ہے،اور کسی بھی صورت  اس کی کارکردگی کو سو فیصد حد تک  درست نہیں کہا جا سکتا۔

مناسب یہی ہے کہ اگر آپ واقعی اپنے بالکل  درست اور سو فیصد حد تک  قابلِ یقین  وزن کی پیمائش اور نوعیت جاننے کو بے چین ہوں تو   پہلی بچت سے ہی اپنا ذاتی  وزن ماپنے کا آلہ  خرید لی جیے ۔ پھر وہ چاہے ڈیجیٹل ہو یا سوئیوں والا ،  اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔  اصل بات یہ ہے کہ وہ آپ کا ذاتی ہے، آپ کے  لیے بالکل سچے اور کھرے آئینے کا  کام دے گا ، کہ آئینے کا یہ گُن ہے ، کہ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔

متعلقہ عنوانات