وہ زخم چھوڑو اب اس کا نشان باقی نہیں
وہ زخم چھوڑو اب اس کا نشان باقی نہیں
سو میرے حق میں کوئی بھی بیان باقی نہیں
بچے ہیں فاصلہ بیچ اپنے سو نبھائیں گے
سوائے ان کے تو کچھ درمیان باقی نہیں
کریں گے کیا بھلا کردار وہ پرانے سب
پرانی آج وہ جب داستان باقی نہیں
زمیں نے پیر مرے باندھ کر نہیں رکھے
مری اڑان میں ہی آسمان باقی نہیں