وہ تار کے اک کھمبے پہ بیٹھی ہے ابابیل

وہ تار کے اک کھمبے پہ بیٹھی ہے ابابیل
اڑنے کے لئے دیر سے پر تول رہی ہے
جس طرح مرے عشق کی ٹوٹی ہوئی کشتی
امید کے ساحل پہ کھڑی ڈول رہی ہے