وہ شخص کیا ہے مرے واسطے سنائیں اسے
وہ شخص کیا ہے مرے واسطے سنائیں اسے
ہوا میں میرے حوالے سے گنگنائیں اسے
اداس راتوں میں آوارہ گرد بنجارے
ہٹا لیں بانسری ہونٹوں سے اور گائیں اسے
وہ میرا دل ہے کوئی ریت کا گھروندا نہیں
کہ شوخ موجیں مٹائیں اسے بنائیں اسے
ہے دل میں درد کا لشکر پڑاؤ ڈالے ہوئے
ملے وہ جان غزل تو کہاں سجائیں اسے
غزل ہے نام فلک پر قیام ہے اس کا
کبھی فلک سے زمیں پر اتار لائیں اسے
بچھڑ گیا تو پلٹ کر کبھی نہ آئے گا
ہزار دشت و بیاباں میں دو صدائیں اسے
وہ دل کا درد سہی جان بن گیا ہے کمالؔ
ہم اپنی جان سے جائیں تو بھول جائیں اسے