وہ سمجھتے رہیں انگلینڈ کا مال اچھا ہے
سرفروشان وطن کا یہ خیال اچھا ہے
ہند کے واسطے مرنے کا مآل اچھا ہے
جذبۂ حب وطن ہو نہ اگر دل میں نہاں
ایسے جینے سے تو مرنے کا خیال اچھا ہے
ذرۂ خاک وطن مہر درخشاں ہے مجھے
وہ سمجھتے رہیں انگلینڈ کا مال اچھا ہے
جاں بہ لب ہے ستم ایجاد کے ہاتھوں سے وطن
کون کہتا ہے مرے ہند کا حال اچھا ہے
ان کو پیرس کے نظاروں پہ فدا ہونے دو
مجھ کو بھارت کے لیے رنج و ملال اچھا ہے
کرنے دیتا نہیں جلاد زباں سے اف تک
دل میں کہتا ہے غریبوں کا سوال اچھا ہے
لاجپت رائے کی شمشان سے آتی ہے صدا
ملک کی راہ میں مٹنے کا خیال اچھا ہے
اپنے مطلب کے لیے ملک کا دشمن جو بنے
ایسے کمبخت کا دنیا میں زوال اچھا ہے
زر کے تھالوں میں مٹن چاپ اڑانے دو انہیں
ہم غریبوں کو مگر جام سفال اچھا ہے
آفتابؔ آج پھنسا جاتا ہے پھر طائر دل
ہائے افسوس کہ صیاد کا جال اچھا ہے