وہ مجھ کو بھول بھی جائے تو حیرانی نہیں ہوگی
وہ مجھ کو بھول بھی جائے تو حیرانی نہیں ہوگی
مجھے ہے راس تنہائی پریشانی نہیں ہوگی
میں جو کچھ سوچتی ہوں وہ کبھی کہہ ہی نہیں پائی
سو مجھ کو بات کر کے بھی پشیمانی نہیں ہوگی
کسی کو یاد کرنے میں جو آسانی ہوئی مجھ کو
بھلانے بیٹھ جاؤں تو وہ آسانی نہیں ہوگی
خفا ہو کر گیا ہے جس طرح سے ابر لگتا ہے
یہاں پر اب کوئی بھی فصل بارانی نہیں ہوگی
مجھے معلوم ہے بس عارضی احسان ہے تیرا
مگر کچھ دن تو میرے دل میں ویرانی نہیں ہوگی