وہ جن کو خوب تھا اپنے ہنر کا اندازہ
وہ جن کو خوب تھا اپنے ہنر کا اندازہ
ہے اپنی مات کی ان کو خبر کا اندازہ
نہ ہو فریق کوئی سامنے تو ہو کیسے
کسی فریق کو اپنے ہنر کا اندازہ
انہیں ہے زعم کہ ہم کو اسیر کر دیں گے
مگر غلط ہے کسی بے خبر کا اندازہ
ہمیں ڈرائے گا کیسے سفر سمندر کا
کہ ہم تو کر بھی چکے ہیں بھنور کا اندازہ
وہ جن کو خوف ہے منزل سے دور ہونے کا
ستارہ دیکھ کے کر لیں سفر کا اندازہ
عیاں ہے ان کا نسب ان کی گفتگو سے ہی
ہمیں کہاں تھا غزل ان کے شر کا اندازہ