وہ جواں دلوں کا حسیں ملن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جواں دلوں کا حسیں ملن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مجھے یاد ہے مرے کم سخن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ چہکتا لہجہ وہ گفتگو وہ کھنک تری سر آب جو
وہ حسین شام کا بانکپن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ محبتوں کی کہانیاں وہ رفاقتیں وہ جوانیاں
وہ بدن میں جاگی ہوئی اگن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ شرارتیں وہ لطافتیں وہ محبتیں وہ عنایتیں
وہ مہک فشاں ترا پیرہن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو


مجھے یاد ہے مرے دل ربا وہ زمانہ شہرت عشق کا
تھے رقیب دونوں پہ حرف زن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو


مرے ہم نفس مرے مہرباں وہ فضا میں اڑتا ہوا دھواں
وہ ٹھٹھرتی راتوں کا بانکپن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو


ترے حسن کا جو فقیر تھا تری زلف کا جو اسیر تھا
وہ خطیبؔ خستہ و کم سخن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو