وہ حسب شہر کر لیتا ہے مسلک میں بھی تبدیلی

وہ حسب شہر کر لیتا ہے مسلک میں بھی تبدیلی
کراچی میں جو سنی ہے وہ پنڈی میں وہابی ہے
پیاز اپنی وہ لے جائیں سخن کی ورکشاپوں میں
وہ جن کی شاعری کے رنگ پسٹن میں خرابی ہے
اکٹھا کر نہ دیں جاناں ہمیں حالات ہی اک دن
تمہارے پاس تالا ہے ہمارے پاس چابی ہے