وہ آئی شام غم وقف بلا ہونے کا وقت آیا
وہ آئی شام غم وقف بلا ہونے کا وقت آیا
تڑپنے لوٹنے کا دم فنا ہونے کا وقت آیا
انہیں اپنی جفاؤں پر پشیمانی ہوئی آخر
شریک ماتم اہل وفا ہونے کا وقت آیا
اداسی ہر سحر کہتی ہے مجھ سے بزم انجم کی
اٹھ اے غم دیدہ اٹھ محو بکا ہونے کا وقت آیا
ترا ملنا کسے ملتا ہے ممنون مقدر ہوں
مگر افسوس ملتے ہی جدا ہونے کا وقت آیا
بہار آئی ہر اک ذرے سے پھوٹی حسن کی دنیا
فریب ماسوا کے حق نما ہونے کا وقت آیا
قیامت خیز ہے حسن چمن اے بلبل نالاں
ترے نالوں سے پھر محشر بپا ہونے کا وقت آیا
مری ٹوٹی ہوئی کشتی تھپیڑے موج طوفاں کے
خدائے پاک تیرے ناخدا ہونے کا وقت آیا
جوانی جا چکی محرومؔ ذوق آرزو کیسا
تمہارے بے نیاز مدعا ہونے کا وقت آیا