وقت کے ساتھ زندگی کا دکھ
وقت کے ساتھ زندگی کا دکھ
مرے سر پر ہے ہر خوشی کا دکھ
اپنے زخموں کو بھول جاتا ہوں
دیکھ لیتا ہوں جب کسی کا دکھ
لیلائے ہر سخن پریشاں ہے
جب قلم میں ہے بے کسی کا دکھ
ہم سفر اب نہیں کوئی میرا
میرا ساتھی ہے ہمرہی کا دکھ
آج معراج ہو گئی میری
آج بانٹا ہے بندگی کا دکھ
زندگی ساری بندگی میری
میرا سجدہ ہے آدمی کا دکھ
تیرے شمس و قمر مرے کس کام
میرے گھر میں ہے تیرگی کا دکھ
مر گیا اپنے واسطے فرہاد
اس نے کب سر لیا کسی کا دکھ
کہہ رہی ہے نمود کی ہر لے
بند کلیوں میں ہے نمی کا دکھ
ہر طلب سے گریز پا اک شخص
چاٹتا ہے رہی سہی کا دکھ
زندگی ساری روگ میں گزری
تھا بظاہر جو اک گھڑی کا دکھ
ہر کوئی اس کا ساتھ دیتا ہے
جو نہیں بانٹتا کسی کا دکھ
وہ شریک سفر نہیں ہوتا
میں اٹھاتا ہوں دوستی کا دکھ
یاد یاراں لہو رلائے گی
اور پھر ایک اجنبی کا دکھ
گھٹ گیا چاند روشنی مدھم
میری آنکھوں میں روشنی کا دکھ
جان پر بن گئی کہ عالم پر
جان لیوا ہے آگہی کا دکھ