وقت کے نام ایک خط

زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے
جو خواب مجھے آج دیکھنا تھا
وہ اگلی پیدائش تک ملتوی کرنا پڑا ہے
بچپن میں لگے زخم پر مرہم رکھنے کے لیے
ڈاکٹر نے ابھی صرف وعدہ کیا ہے
کل کے لیے سانسیں کماتے ہاتھ
صبح تک چائے نہیں پی سکتے
لیکن گھبراؤ نہیں
سب کی یہی حالت ہے
وہ بتا رہی تھی
اس نے اپنی سہاگ رات تب منائی
جب وہ حیض کے برس گزار چکی تھی


زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے
اپنی ساری پونجی بیچ کر
میں نے چند لمحے یہ کہنے کے لیے خریدے ہیں
کہ جب کبھی میں مر گیا
تو کوشش کرنا
مجھے اگلے جنم سے ذرا پہلے دفنا دینا