وجد میں موج صبا ہے شاید
وجد میں موج صبا ہے شاید
پھر کوئی نغمہ سرا ہے شاید
دل مسرت سے جدا ہے شاید
وہ نظر مجھ سے خفا ہے شاید
قافلہ بھٹکا ہوا ہے شاید
راہزن راہنما ہے شاید
اس طرح زہر غم دل پینا
جرم الفت کی سزا ہے شاید
رہرو شوق کو منزل نہ ملی
راستہ بھول گیا ہے شاید
تیرے احساس کا اے جان وفا
آئنہ ٹوٹ گیا ہے شاید
بیکلی درد جگر سوز وفا
میری قسمت کا لکھا ہے شاید
غم سے مانوس ہے اس واسطے دل
غم محبت کا صلہ ہے شاید
میرے ہم راہ رہ الفت میں
رنگ و نکہت کی فضا ہے شاید
ہر نفس پر یہ گماں ہوتا ہے
تو میرے دل کی صدا ہے شاید
چھیڑ کر پیار کے نغموں کو نگارؔ
ساز خاموش ہوا ہے شاید