وہی حسن یار میں ہے وہی لالہ زار میں ہے
وہی حسن یار میں ہے وہی لالہ زار میں ہے
وہ جو کیفیت نشے کی مے خوش گوار میں ہے
یہ چمن کی آرزو ہے کوئی لوٹ لے چمن کو
یہ تمام رنگ و نکہت ترے اختیار میں ہے
ترے ہاتھ کی بلندی میں فروغ کہکشاں ہے
یہ ہجوم ماہ و انجم ترے انتظار میں ہے
بس اسی کو توڑنا ہے یہ جنون نفع خوری
یہی ایک سرد خنجر دل روزگار میں ہے
ابھی زندگی حسیں ہے ابھی ذکر موت کیسا
ابھی پھول کھل رہے ہیں ابھی تو کنار میں ہے
ابھی مے کدہ جواں ہے ابھی موج میں ہے ساقی
ابھی جام رقص میں ہے ابھی مے بہار میں ہے
یہی میرا شعر و نغمہ یہی میری فکر و حکمت
جو سرور و درد مندی دل بے قرار میں ہے