وفا شعاروں نے کی ہیں محبتیں کیا کیا
وفا شعاروں نے کی ہیں محبتیں کیا کیا
ہیں ان کے نام سے یارو روایتیں کیا کیا
ہم اہل درد جلاتے رہے سروں کے چراغ
ہیں شہر شب میں ہماری حکایتیں کیا کیا
یہ اضطراب یہ نالے یہ سوزش پیہم
ہیں ان کی دیکھیے ہم پر عنایتیں کیا کیا
سنو کہ آج بھی ہیں ذہن کے اجنتا میں
مرے ندیمؔ منقش وہ صورتیں کیا کیا
تجھے بہار کہوں گل کہوں کہ چاند کہوں
ہیں تیرے حسن میں پیارے شباہتیں کیا کیا
نہ چھیڑ بیتے زمانے کے ساز اے مطرب
ہیں اس کی یاد سے وابستہ صحبتیں کیا کیا
بنام سبزہ خطاں مہ وشاں خطوط و پیام
مرے خلاف وہ لائے شہادتیں کیا کیا