اٹھ جانے پر تو جلوے تمہارے نہاں کہاں
اٹھ جانے پر تو جلوے تمہارے نہاں کہاں
تار نظر ہے پردہ کوئی درمیاں کہاں
کل کائنات کیا ہے بجز یاس و آرزو
دل سے زیادہ وسعت کون و مکاں کہاں
اٹھے ہیں اب نگاہ سے پردے فریب کے
جز درد و غم خوشی کا جہاں میں نشاں کہاں
کیفیؔ کرشمے اپنے ہی کیف نظر کے ہیں
اس دہر بے بساط میں رنگینیاں کہاں