اسوۂ رسول ﷺ کے چند پہلو اور فکر وعمل کی راہ نمائی
دنیا کی کسی بھی بڑی شخصیت کی زندگی کے نہ اتنے پہلو کبھی سامنے آئے ہیں نہ کبھی کسی کی زندگی کا اتنا تفصیلی ریکارڈ تیار کیا گیا جتنا کہ آپؐ کی حیاتِ طیبہ کے بارے میں دنیا کے سامنے آیا ہے۔ حالانکہ مذاہبِ عالم کے پیشوا، نظریات کے بانی، سائنسی ایجادات کرنے والے، فتوحات کرنے والے سورما اور بادشاہتوں اورتخت وتاج کے مالک تو دنیا میں بے شمار گزرے ہیں۔
اسی طرح کسی بھی شخصیت کو حد درجہ مخالفانہ ومعاندانہ ماحول سے اتنی کثیر تعداد میں ایسے افراد نہیں ملے جتنی بڑی تعداد میں آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے پوری اُمّت میں سے منتخب کرکے آپؐ کی شاگردی، مصاحَبت ومعیّت میں دئیے ہیں۔ مزید برآں کسی مفکر، معلّم ومربی کی تربیت نے اتنی قلیل مدّت میں انسانوں کی اتنی تعداد کو متاثر نہیں کیا جتنی تاثیر آپؐ کی تعلیم وتربیت نے چند سالوں میں فرد سے لے کر اجتماعیت تک انسانی زندگی کے ہر شعبے میں دکھا دی۔
آپؐ کی تعلیم وتربیت نے صحرا نشینوں میں جو ذہانت وفطانت، جو اِخلاص وایمان، جو نظم وضبط، جو بلند نصب العین، جو اعلیٰ اَخلاقی اَقدار پروان چڑھائی اور ان کے اندر اِمامت وقیادتِ دنیا کی زبردست صلاحیتوں کی نشونما وآبیاری کی اور جو جہانگیر ، جہاں دار، جہاں آراء اور جہان بین عبقری (Genius)شخصیات تیار کیں وہ صرف آپؐ ہی کا حصہ اور آپؐ کی سید الاولین والآخرین اور خاتم النبیینؐ ورسولؐ ربّ العالمین ہونے کی بیّن وناقابلِ تردید دلیل ہے۔
آپؐ کی سیرت قرآن مجید ہے اور جس طرح قرآن مجید کے علوم ومَعارف پر کامل دسترس کسی کے بس کی بات نہیں، بالکل اسی طرح خیابانِ سیرت کے پھولوں میں سے اپنی جھولی بھرتے وقت ہر گل چین کو میری طرح اپنی تنگیٔ دامان کا گلہ ہمیشہ سے رہا ہے اور تاقیامت رہے گا۔
قرآن اور رسول اللہﷺکا باہمی تعلق علم وعمل کی یکجائی اور باہمی تلازم کا ہے، قرآن مجید پر عمل پیرا ہونے کا واحد مستند طریقہ محمد رسول اللہﷺکی سنّت وسیرت کا کامل اتباع ہے اور آپؐ کی سیرت وسنّت قرآن کی عملی تفسیر۔
قرآن کو سمجھنے اور اس پر کما حقہٗ عمل کرنے کےلئے سیرت وسنّتِ رسولؐ کی بھرپور سمجھ ضروری ہے اور سیرت وسنّتِ رسولؐ کی درست معرفت کےلئے قرآن مجید میں عالمانہ، محقّقانہ غور وفکر اور سب سے بڑھ کر اپنے اندر مؤمنانہ ومجاہدانہ بصیرت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جولوگ قرآن کو رسول اللہﷺکی سیرت وسنّت کے بغیر اور رسول اللہﷺکی سیرت وسنّت کو قرآن کے بغیر سمجھنے کا سوچتے ہیں وہ کبھی بھی صراطِ مستقیم کی ہدایت وتوفیق نہیں پاسکتے۔