استاد کا ڈنڈا
چھین لے ہاتھ سے استاد کے ڈنڈا کوئی
بدلے ڈنڈے کے کھلا دے ہمیں انڈا کوئی
انڈا کھانے سے لہو جسم میں بڑھ جاتا ہے
چست ہوتا ہے بدن ذہن نکھر جاتا ہے
ڈنڈا لیکن ہمیں کیا فائدہ پہنچاتا ہے
جسم کو دیتا ہے دکھ ذہن کو الجھاتا ہے
چھین لے ہاتھ سے استاد کے ڈنڈا کوئی
بدلے ڈنڈے کے کھلا دے ہمیں انڈا کوئی
کس قدر دیتے ہیں دکھ ہم کو یہ ہائے ڈنڈے
ساری دنیا سے خدا اب تو مٹا دے ڈنڈے
ہے وہ استاد برا جو کہ جمائے ڈنڈے
ہے وہ شاگرد بھی بدھو کہ جو کھائے ڈنڈے
چھین لے ہاتھ سے استاد کے ڈنڈا کوئی
بدلے ڈنڈے کے کھلا دے ہمیں انڈا کوئی
اب نہ اسکول میں ڈنڈے کی خدائی ہوگی
سارے ڈنڈوں کی زمانے سے صفائی ہوگی
زور سے ڈنڈے کے ہرگز نہ پڑھائی ہوگی
اب تو اسکول میں انڈوں کی کھلائی ہوگی
چھین لے ہاتھ سے استاد کے ڈنڈا کوئی
بدلے ڈنڈے کے کھلا دے ہمیں انڈا کوئی
لد گیا اب تو وہ انڈوں کا زمانہ صاحب
ہو چکا اب تو طریقہ یہ پرانا صاحب
جو محبت کا نہ گر آپ نے جانا صاحب
پھر تو دشوار ہوا پڑھنا پڑھانا صاحب
چھین لے ہاتھ سے استاد کے ڈنڈا کوئی
بدلے ڈنڈے کے کھلا دے ہمیں انڈا کوئی
سر پہ ڈنڈے پڑیں ہرگز نہ یہ افتاد آئے
طالب علم نہ کرتا ہوا فریاد آئے
کاش بھولا ہوا شفقت کا سبق یاد آئے
باپ کے روپ میں اسکول میں استاد آئے
چھین لے ہاتھ سے استاد کے ڈنڈا کوئی
بدلے ڈنڈے کے کھلا دے ہمیں انڈا کوئی