اس نے پوچھا ، اس دنیا میں

 

اس نے پوچھا 

اس دنیا میں

کتنے لوگ ہیں

جن کا ایک فریم میں آنا

یا، دو پل کا ساتھ
قیامت ڈھا سکتا ہے؟

سانس سمے کی جم سکتی ہے

سورج راہ سے ہٹ سکتا ہے

چاند کی دھڑکن تھم سکتی ہے

نِیل ، گگَن سے کٹ سکتا ہے؟

 

شاعر نے چُپ چاپ سنا یوں

چائے کا اک گھونٹ بھرا 

پھر

دو پل سوچا اور کہا یوں
میری معلومات تو کم ہیں

اب وہ لوگ کہاں باقی ہیں

بس دو دل ، جو ساتھ چلیں تو

گھور اندھیرا گھٹ جاتا ہے

نور سبھی میں بٹ جاتا ہے

مِٹ جاتے ہیں، جتنے غم ہیں

پہلے تم ہو، دوجے ہم ہیں