اس نے مجھے سلام کیا لام کے بغیر

اس نے مجھے سلام کیا لام کے بغیر
یہ بد دعا تھی مجھ کو مرے نام کے بغیر


ہر روز ماں کا چہرہ میں تکتا ہوں پیار سے
ہر روز حج میں کرتا ہوں احرام کے بغیر


اک میں ہوں میری آنکھ میں آنسو ہیں صبح صبح
دنیا دئیے جلاتی نہیں شام کے بغیر


ساقی یہ تیری مست نگاہی کا فیض ہے
پیتا ہوں میں شراب مگر جام کے بغیر


گیلانیؔ ایسے دوست کا بے دام ہوں غلام
مجھ سے جو ملنے آئے کسی کام کے بغیر