اس نے جانے کی کہی ہو جیسے

اس نے جانے کی کہی ہو جیسے
کوئی آندھی سی چلی ہو جیسے


آج کچھ ایسی تھکن ہے مجھ کو
رات آنکھوں میں کٹی ہو جیسے


پھر مری آنکھ سے آنسو ٹپکا
کوئی امید بندھی ہو جیسے


آج ہنسنے کو بہت جی چاہے
دل پہ اک چوٹ لگی ہو جیسے


تجھ سے مل کر یہ ہوا ہے محسوس
زندگی آج ملی ہو جیسے