اس کو جو کچھ بھی کہوں اچھا برا کچھ نہ کرے
اس کو جو کچھ بھی کہوں اچھا برا کچھ نہ کرے
یار میرا ہے مگر کام مرا کچھ نہ کرے
کیسے ممکن ہے کہ دل رنج پہ آمادہ ہو
اور بدلے میں اداسی کا خدا کچھ نہ کرے
دوسری بار بھی پڑ جوے اگر کچھ کرنا
آدمی پہلی محبت کے سوا کچھ نہ کرے
کوئی حیرت کوئی صورت نہیں درکار مجھے
آئنہ یا تری باتیں کرے یا کچھ نہ کرے
اکتفا کر لیا بس دیکھتے رہنے پہ تجھے
ورنہ تو جس کا مقدر ہو وہ کیا کچھ نہ کرے
لوگ ایسے ہیں کہ جو دل سے تسلی بھی نہ دیں
وقت ایسا ہے کہ جب کوئی دعا کچھ نہ کرے
چھوڑ کر اپنے خدا کو ترے پاس آیا ہوں
اور اگر تو بھی مرے مسئلے کا کچھ نہ کرے