اس کی نظر میں پنہاں محبت پہ رائے دو

اس کی نظر میں پنہاں محبت پہ رائے دو
پھر شہر کم نگہ کی بصارت پہ رائے دو


میں نے کہا کہ آپ کے چرچے ہیں چار سو
اس نے کہا نہیں مری شہرت پہ رائے دو


جس کو تمہاری یاد نے پتھر بنا دیا
پلکیں اٹھاؤ اس کی شباہت پہ رائے دو


اپنے وظیفے یاد ہی ہوں گے تمہیں مگر
میری وفا کی پہلی تلاوت پہ رائے دو


جس نے تڑپتی لاڈلی بوڑھے کو بیچ دی
تم اس غریب شہر کی حاجت پہ رائے دو


اک بوجھ کوکھ میں لیے اندھی فقیرنی
کہنے لگی مجھے مری حرمت پہ رائے دو


میں چاہتی ہوں سچ انہی ہونٹوں سے ہو بیاں
دیکھو مری طرف مری حالت پہ رائے دو


پھر یوں ہوا وہ دیر تلک چیختی رہی
میں نے فقط کہا تھا محبت پہ رائے دو