اس کی جھیل آنکھوں سے دور تک میں دیکھوں گی

اس کی جھیل آنکھوں سے دور تک میں دیکھوں گی
بے قرار تنہائی اشک بار خاموشی


آج تیرے پہلو میں میں نے پھر سے دیکھی ہے
اک جوان رعنائی دل فگار خاموشی


اپنے قیمتی لمحے مجھ پہ وارنے والے
تری قربتوں میں تھی بے شمار خاموشی


ہم سفر نے رکھا تھا بھرم اپنے ہونے کا
دل فریب سرگوشی بے قرار خاموشی


کاش تیری آنکھوں میں خود کو دیکھ پاتی میں
پھر نہ گھر کنولؔ کرتی سوگوار خاموشی