اس کے نام

اور بھی تیز ہو لو چتا کی
جسم تو جل چکا
روح بھی جل بجھے
آرزو کی نمائش
مجھے اور کچھ مضطرب تو کرے
تم مری راکھ کو چومنا
تم مری روح کی گمشدہ گونج کو ڈھونڈھنا
کہ شاید پس مرگ تم کو
مری چاہتوں کے تقدس پہ
کچھ تو یقین ہو