اس کا انداز ہے جدا سب سے

اس کا انداز ہے جدا سب سے
فاصلہ سب سے رابطہ سب سے


لوگ مصروف ہیں فسانوں میں
آپ کہہ دیجے واقعہ سب سے


جانے کیوں طے ہوا نہیں اب تک
دو قدم ہی کا فاصلہ سب سے


چند ناموں پہ پردہ رہنے دو
میری اتنی ہے التجا سب سے


چپ رہا کرتا ہے نعیمؔ اکثر
جب سے واقف وہ ہو گیا سب سے