غزالاں!!! تم تو واقف ہو ... مرشد آباد سے ڈیوڑھی نمک حرام، کوفہ سے کربلا تک
سراج الدولہ 23 جون 1757 کو یہیں سے اپنا وہ لشکر لے کر چلے تھے ، جس کے شمر مزاج سالار ، میر جعفر نے پلاسی کے میدان کو ریگزارِ کربلا بنا دیا۔۔۔۔ خیر ، سراج الدولہ تو خدا کا شیر تھا، سو درونِ زنداں بھی عدو اس سےگھبراتے اور خوف کھاتے تھے۔ لہٰذا اس کی جان لیے بنا چارہ نہ تھا ، سو میر جعفر اور اس کے بیٹے، غدار ابنِ غدار میر مدن نے 2 جولائی 1757 کو نواب سراج الدولہ کو شہید کر دیا ، تاریخ کا ستم دیکھیے کہ میر جعفر کے جس محل میں سراج الدولہ شہید کیے گئے، اسے تاریخ کے پنّوں میں میر جعفر کی