خط کہے اپنی کہانی آپ:خط کی کہانی مرید کی زبانی

جب ہم سکول میں پڑھا کرتے تھے تو ایک دفعہ ہمارے ریاضی کے استاد محترم نے ہمیں خط تعریف کچھ یوں بتائی کہ یہ ایک ایسی جیومیٹری کی شکل ہے جس کی بس لمبائی ہی لمبائی ہوتی ہے چوڑائی نہیں ۔۔۔ ہم نے یہ تعریف وقتی ضرورت تحت ازبر تو کر لی لیکن صدق دل سے اس پر ایمان لانے میں ناکام رہے ۔۔۔ ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی کہ بھلا ایسے کیسے ممکن ہے کہ کسی شکل کی محض لمبائی ہی لمبائی ہو اور چوڑائی نہ ہو ۔۔ لیکن جب ہم بڑے ہوئے اور اردو شاعری میں محبوب کی کمر کے بارے میں پڑھا تو ہمیں خط کے وجود پر بھی کچھ کچھ یقین آنے لگا۔۔ مزید بڑے ہوئے تو غور کرنے پر ہمیں سارے عالم میں خط ہی خط نظر آنے لگے ۔

اردو میں ادبی خطوط کا "باوا آدم" غالب کو کہا جاتا ہے۔ غالب خط کو مکالمہ بنادیتے ہیں۔ گویا سامنے بیٹھا باتیں کررہا ہو. خط کے وسیلے ہجر میں وصل کے مزے نصیب ہوتے ہیں۔ خط لکھنے کا ہر کسی کا اپنا الگ انداز ہوتا ہے۔ خط لکھنے کا ہر کسی کا اپنا الگ انداز ہوتا ہے۔ وطن سے دور پردیس میں خط کا آسرا ہوتا ہے۔ اور خط گویا آدھی ملاقات ہوتی ہے۔

خط عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تحریر, لکیر, نشان, نوِشتہ, نامہ, مکتوب, لائن وغیرہ کے ہیں۔ خط کو فارسی میں نامہ کہتے ہیں۔ خط مفرد ہے,  اس کی جمع خطوط ہے۔ خطوط طول بلد 360 ہوتے ہیں اور خطوط عرض بلد کی تعداد 180 ہے۔ خط استوا کا درجہ صفر ہوتا ہے۔ نیا سبزہ جو نوجوان کے چہرے پر آتا ہے اسے بھی خط کہتے ہیں۔ کچھ لوگ خوش خط ہوتے ہیں۔ خوشی خطی کی کئی اقسام ہیں مثلاً خط نسخ, خط کوفی, خط ریحان, خط جلی, خط شکستہ اور خطِ غبار وغیرہ۔ خطاطی کے اعلٰی نمونے نوادرات میں شامل ہیں۔ خطِ پیشانی یا خط جبیں پڑھ لینے والے عامل حضرات اپنے آپ کو خطِ حصار میں محصور کرکے لوگوں کی ہتھیلیوں پر آڑھی ترچھی لکیروں کے خطوط پڑھ کر قسمت کا حال بتاتے ہیں۔
َخطوط کی بہت سی اقسام ہیں مثلاً  نجی خط, سرکاری خط یا کاروباری خط وغیرہ۔ خط ایک ایسا آئینہ ہوتا ہے جس میں لکھنے والے کی پوری شخصیت منعکس ہوجاتی ہے۔ ٹیلی فون,  موبائل اور نیٹ کے فاسٹ کمیونی کیشن دور میں خط نویسی تضیعِ اوقات سمجھی جاتی ہے۔ جبکہ ایک عشرے پہلے تک خطی رابطہ(قلمی دوستی) والے احباب اپنوں کے خط سے حِظ اٹھاتے رہے ہیں۔ اور کچھ لوگ خط لکھتے لکھتے ادیب بن جاتے ہیں۔
ہندی میں خط کو "چٹھی" کہتے ہیں۔ چُھٹی کے دن چٹھی لکھنے میں خوب مزا آتا ہے۔
نی چٹھے سجناں دی اے, تینوں چم گل نال لاواں
صدقڑے جاواں 
یا پھر بقول آنند بخشی
چِٹھی آئی ہے,  بڑے دنوں کے بعد,  ہم بے وطنوں کو یاد
وطن کی مِٹی آئی ہے
بعض افراد کے "جسمانی خطوط" ابھارنے اور واضح کرنے میں درزی اور شعرا کی مشاطگی نظر آتی ہے بقول فراق
خطوطِ جسم ہیں سارنگی کے کھچے ہوئے تار
"دواوینِ ولی و میر کے ہوتے ہوئے بھی" محبوب کے حَسین و شفاف مرمریں جسم کے خطوط کا مصور نہ کرپانا حُسن کے بے مثال ہونے کی دلیل ہے۔
یاد آئے تیرے پیکر کے خطوط
اپنی کوتاہیء فن یاد آئی
خط چاہے خوش خط لکھا ہو بدخط، دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ خط لکھا کس نے ہے ؟
شاعری میں خط کا مضمون عاشق ، معشوق اور نامہ بر کے درمیان کی ایک دلچسپ کہانی ہے ۔ اس کہانی کو شاعروں کے تخیل نے اور زیادہ رنگارنگ بنا دیا ہے ۔ اگر آپ نے خط کو موضوع بنانے والی شاعری نہیں پڑھی تو گویا آپ کلاسیکی شاعری کے ایک بہت دلچسپ حصے سے ناآشنا ہیں
کئی لوگ خط کو جان سے پیارا جان کر اسے اپنا "اثاث البیت"(گھر کا مال) سمجھتے ہیں۔ اسی لیے بزم اکبرآبادی نے کہا تھا (اس شعر کو غلطی سے غالب سے منسوب کیا جاتا ہے):
چند تصویر بُتاں، چند حَسینوں کے خطوط
بعد مرنے کے میرے گھر سے یہ سامان نکلا
غالب تو یہاں تک جانتے تھے کہ محبوب خط کا جواب کیا دیں گے:
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں 
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں 
خط ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں جان اٹکی ہوتی ہے کہ وہ آئیں گے تو چین آئے گا۔ فانی بدایونی آس کو محبوب کے خط سے منسلک کرتے ہیں:
ناامیدی موت سے کہتی ہے اپنا کام کر 
آس کہتی ہے ٹھہر خط کا جواب آنے کو ہے 
امیر خسرو:
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر 
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں 
محمد رفیع سودا:
ترا خط آنے سے دل کو میرے آرام کیا ہوگا 
خدا جانے کہ اس آغاز کا انجام کیا ہوگا 
 ہجر ناظم علی خان:
کبھی یہ فکر کہ وہ یاد کیوں کریں گے ہمیں 
کبھی خیال کہ خط کا جواب آئے گا 
آج کے جدید دور میں ورقی خط کے بجائے برقی خط کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ اب یہ خط بجلی کی لہروں پر سوار ہوکر محبوب کے دستی فون پر دستک دیتے ہیں۔
خط کی ایک قسم "سیاسی خط" بھی ہے۔پاکستانی سیاست میں قطری خط اور سازشی خط کے چرچے ہیں۔
الغرض ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی کے دور میں بھی خط کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے طلبہ کو خطوط نگاری کی صنف سے جدت کے ساتھ متعارف کروایا جائے۔ نصاب میں جدید طرز کے خطوط اور برقی خطوط کے بارے میں مواد شامل کیا جائے۔
۔

متعلقہ عنوانات