زبان و ادب ، کچھ تاکنے جھانکنے کی میں
معلوم ہوا کہ اہلِ لغت بھی جھانکی مارتے پھر رہے ہیں۔ نوراللغات کی رُو سے اس کا مطلب ہے: دید، نظاره ، تماشا۔ فرہنگِ تلفظ (مرتبہ شان الحق حقی) کے مطابق ’جھانکی‘ کا ایک مطلب ’موکھا‘ یا ’روزن‘ بھی ہے، یعنی وہ سُوراخ جہاں سے جھانکی ماری جاتی ہے۔ اس کے علاوہ فصیل کے کنگروں کے درمیان کی درزیں بھی ’جھانکی‘کہلاتی ہیں۔ جلوہ گاہ (یعنی جھروکے) کو بھی ’جھانکی‘ کہا جاتا ہے۔