ان کو میں نے اپنا کہا ہے

ان کو میں نے اپنا کہا ہے
اتنی ہی بس اپنی خطا ہے


راہی حیراں دیکھ رہا ہے
رہزن ہی اب راہنما ہے


یہ دل ان سے جب سے لگا ہے
ان کے سوا سب بھول گیا ہے


اس جینے سے باز ہم آئے
جینا کیا ہے ایک سزا ہے


لب کھلتے ہی پھول ہیں جھڑتے
کتنی پیاری ان کی ادا ہے