ان آنکھوں کی حیرت اور دبیز کروں

ان آنکھوں کی حیرت اور دبیز کروں
کیوں نہ تجھے بھی آئینہ تجویز کروں


حرف نگفتہ بیچ میں حائل ہے کب سے
باب سخن میں خاموشی تقریظ کروں


فرصت شب میں تیرا دھیان آ جاتا ہے
کنج چمن کیونکر گھر کی دہلیز کروں


آنکھیں مند جائیں گی منظر بجھنے تک
اس اثنا میں خواب کسے تفویض کروں