عمر میں دو فٹ بڑے ہیں دوستو
عمر میں دو فٹ بڑے ہیں دوستو
پھر بھی وہ مجھ سے لڑے ہیں دوستو
آج ہی ہم نے منڈایا اپنا سر
آج ہی اولے پڑے ہیں دوستو
کس طرح پہنچیں گے کوئے یار میں
راستے میں چھ گڑھے ہیں دوستو
اس نے دیکھا مجھ کو چشم ناز سے
آپ کیوں مجھ سے سڑے ہیں دوستو
عقل مندی کی نشانی سینگ ہیں
بھینس نے سر پر جڑے ہیں دوستو
یار نے پائے پکائے آج بھی
ہم نے تو کھائے بڑے ہیں دوستو