السی کے بیج اور تیل کے حیرت انگیز فوائد جوآپ نے پہلے کبھی نہیں پڑھیں ہوں گے
عالمی اداروں کی ان گِنت رپورٹس کی روشنی میں السی کے بیج اور تیل کینسر کی مختلف اقسام میں مئوثر علاج کا باعث ہیں اور اس میں واضح طور پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔السی میں تیس سے چالیس فیصد حصہ تیل ہے اور باقی اجزاءپروٹین اور فائبر پر مشتمل ہیں۔تیل میں Omega-3 اور Omega-6 انسانی جسم میں قوت ِمدافعت کو بڑھاتے اور بیماری کو دور کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہوئے کینسر کی بڑھوتری کو روکتے ہیں۔کینیڈا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق السی کے چھوٹے چھوٹے بیج کینسر کی نشوونما روکنے میں مئوثر ہیں۔University of Torontoمیں محققین کی ایک ٹیم نے چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین پر روزانہ دوپڑے چمچے السی کھلا کر ایک ماہ بعد رسولیوں کا تجزیہ کیا تو سرطان کی بڑھوتری اور نشوونما میں واضح کمی پائی گئی۔اسی طرح Health Science Institutes of America کے ایک ممبر نے السی کے تیل سے پھیپھڑے کے سرطان میں مبتلا ایک لڑکی کو واضح حد تک شفا سے ہمکنار کیا۔یہ موصوف اس تیل کا طریقہ استعمال کچھ اس طرح بتاتے ہیں:
ناشتہ سے ایک گھنٹہ پہلے آپ السی کے تیل کا ایک بڑا چمچ لیں،یہ احتیاط رہے کہ یہ تیل مشینی طورپر نہ نکالا گیاہو۔آدھا کپ کا ٹج چیز لین جو کہ کسی بھی اچھے سٹور سے عام مل جاتا ہے۔دونوں کو Blenderمیں ڈالیں اور ملاکر کھالیں اگر کسی وجہ سے کاٹج چیز دستیاب نہ ہوتو متبادل کے طور پر بالائی اترا دودھ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔دوماہ تک اس طرح لینے کے بعد تقریباَ دس دن کا وقفہ دےکر دوبارہ لینا شروع کردیں۔اس کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی اور Bakery Products سے اجتناب کریں اور کھانا خالص دیسی گھی میں پکائیں اگر اس کا حصول ممکن ہو۔ہفتہ میں کم ازکم تین چار بار دھوپ میں بیٹھیں تاکہ جسم کو وٹامن Dمل سکے۔ورزش اور پیدل سیر بھی اپنے معمولات کا لازمی جزو بنائیں۔یہ احتیاط رہے کہ السی کے تیل کھانا پکانے کے لیے استعمال نہ کریں ہاں آجکل اچھی بیکریاں جدید طریقہ پر ملٹی گرین بریڈ میں السی کے بیج ملاکرتیارکرتی ہیں اور خاص طورپر السی کے بسکٹ بھی تیار کیے جاتے ہیں جن کا استعمال بھی مفید ہے۔اس کے علاوہ دہی کے رائتہ میں اور سوپ میں چمچہ بھر السی ملاکر استعمال کرسکتے ہیں۔السی کا مزید استعمال اس کی چٹنی ہے جو کہ آپ ہری مرچ،ہرادھنیا اور تھوڑا نمک ڈال کر کھا سکتے ہیں۔
آپ غور کریں اور سوچیں کہ رب العزت نے انسانی صحت کے لیے کیسے کیسے کرشماتی پودے اور جڑی بوٹیاں پیدا کی ہیں۔اب یہ انسانی فہم،عقل ودانش اور تحقیقی رحجان پر منحصر ہےکہ کیسے ان قدرت کے بیش بہا خزانوں کو انسانی صحت،خوشحالی اور بقا ء کے لیے استعمال کے قابل بنایا جائے۔
تحقیق کے مطابق السی میں Fatty Acid،Omega -3 خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے اس کے علاوہ اس میں Omega-9 بھی موجود ہوتا ہےجو کہ انسانی صحت خاص طور پر اعضا کی تقویت اور عافیت میں مفید ہوتا ہے۔واضح رہے کہ ہومیوپیتھک طریقے سے تیار کردہ السی کے بیج کےتیل میں Omega 3,6 اور 9 ایسے اجزاء ہیں جو کہ جسم کی مضبوطی میں اہم کردار اداکرتے ہیں اور انسان کا بے وجہ وزن نہیں بڑھاتے بلکہ بتدریج وزن میں کمی کرتےہیں۔Omega -3 بڑھے ہوئے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو خطرناک لیول سے نارمل پہ لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ خون کی شریانو ں کی تنگی کو کھولنے کی صلاحیت کے باعث دل اور سانس کی بیماریوں میں بہت حد تک مئوثر ہے۔
جدید تحقیق سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہےکہ یہ کینسر کے پھیلاؤ کو جسم میں محدود کرکےخلیات کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ذیابیطیس کو جسم پر غلبہ پانے کا اس وقت موقع ملتا ہے جب اس میں Omega-3اور 6کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ جوڑوں کےدرد میں بھی خاطر خواہ فائدے کا حامل ہے۔مچھلی اور السی کے تیل کو ملاکر استعمال کرنے سے جوڑوں کے درد میں آرام ملتا ہے۔السی کاتیل دمہ میں بھی مفید ہے اور ساتھ ساتھ یہ جلد کو ملائم رکھتا ہے۔ہر قسم کے درد کو ختم کرنے کے ساتھ یہ بلغم والی کھانسی میں مفید پایا گیا ہےاور اس کے علاوہ یہ پیشاب آور بھی ہے۔اس کی خوراک کھانے کا آدھا چمچ دن میں تین بار ہے۔