الفت نہ ہو شیخ کی تو عزت ہی سہی

الفت نہ ہو شیخ کی تو عزت ہی سہی
مرشد نہ بناؤ ان کو دعوت ہی سہی
بگڑا ہے جو دل زباں ہی کو روکو
رونا جو نہ آئے غم کی صورت ہی سہی