الفت کا شکوہ

تری دنیا میں رہ کر کیا کریں گے
خدایا عمر بھر رویا کریں گے
محبت کا گلہ الفت کا شکوہ
پتہ کیا تھا کہیں ایسا کریں گے
رہی جب نہ خوشی کی زندگی گر
پھر ایسی زندگی کو کیا کریں گے
لٹا تھا قافلہ دل کا ہمارا
ملے گا کیا جو ہم چرچا کریں گے
جگر میں درد لب پر ہائے ہائے
بھلا اس طرح جی کر کیا کریں گے
کوئی کونین کی دولت سے بھی ہم
محبت کا نہیں سودا کریں گے
نظر سے ہو تو سکتا ہے پہ ناشاد
مگر ہم دل سے کیا پردہ کریں گے