اجڑی دنیا کو بسایا ہے ذرا دیکھو تو

اجڑی دنیا کو بسایا ہے ذرا دیکھو تو
غم کی محفل کو سجایا ہے ذرا دیکھو تو
چشم گریاں، دل پر خوں، جگر زخم آلود
میں نے اک باغ لگایا ہے ذرا دیکھو تو