اجڑے مکاں کا کھا گئی جلتا ہوا دیا
اجڑے مکاں کا کھا گئی جلتا ہوا دیا
ملنا پڑے گا تجھ سے مجھے سر پھری ہوا
اپنے تعلقات تو کب کے ہوئے تمام
کہنے کو رہ گیا ہے بتاؤ اب اور کیا
تو چاہتا یہی تھا کہ ملنے نہ پائیں ہم
آخر کو ہو گئی ہے تری سرخ رو دعا
پھر کیوں نہ آج سے ہی رہیں دور دور ہم
آخر کبھی تو ہونا پڑے گا ہمیں جدا
محفل میں دور اس لیے بیٹھی ہوں آپ سے
میرا وجود آپ کو لگتا ہے کچھ برا