ابھرتا چاند سیہ رات کے پروں میں تھا
ابھرتا چاند سیہ رات کے پروں میں تھا
کوئی تو چہرہ مرے درد کے گھروں میں تھا
وہ عکس جسم جو خوابوں میں ہو گیا تحلیل
کبھی ان آنکھوں کے سمٹے ہوئے دروں میں تھا
خنک ہواؤں کے زانوں پہ سوچے ہیں وہ
تری وفاؤں کا کچھ درد جن سروں میں تھا
گزشتہ رات کی آندھی بھی آ کے دیکھ گئی
اٹل سکوت غموں کے سمندروں میں تھا
یہ دن کا داغ جو راتوں کو منہ چھپاتا ہے
کبھی یہی تو سحر کے پیمبروں میں تھا