معاشی مشکلات کے ستائے عوام کے لیے ایک اور مصیبت: بڑے شہروں میں کار رائیڈ سروس اوبر بند
مہنگائی اور بدترین معاشی حالات کے ستائے عوام کے لیے آج ایک اور بری خبر یہ آئی ہے کہ پاکستان میں کار رائیڈ سروس فراہم کرنے والی بین الاقوامی کمپنی اوبر نے پانچ بڑے شہروں میں اپنی سروس بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مہنگائی کا عفریت جہاں ایک طرف پاکستانی عوام کو بری طرح ڈس رہا ہے وہیں پاکستان میں کام کرنے والے اداروں اور کمپنیو ں کے لیے بھی نت نئے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ کار رائیڈ سروس اوبر کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان اور پشاور کے رائیڈرز اب سروس استعمال نہیں کر سکیں گے۔
اصل کہانی کیا ہے؟
کمپنی نے اگرچہ اپنی ویب سائٹ پر ان سروسز کو بند کرنے کی کوئی بڑی وجہ نہیں بتائی بلکہ صرف اتنا کہا ہے کہ وہ موجودہ معاشی حالات میں اپنے ڈرائیوروں اور سواروں کے اوپر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے یہ اقدام کررہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں مسلسل بڑھتی ہوئی فیول پرائسز، ڈالر کی قیمتوں میں عدم استحکام اور سواریوں کی معاشی حالات کے باعث اوبر پر سفر انتہائی مہنگا اور مشکل ہوگیا تھا جس کی وجہ سے کمپنی کے لیے اپنے آپریشنز کو جاری رکھنا مشل تر ہوتا جارہا تھا۔
اس اعلان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فی الوقت لاہور میں کمپنی اپنی سروسز جاری رکھے گی جبکہ مندرجہ بالا پانچ شہروں میں اوبر کی ذیلی کمپنی کریم کے ذریعے اپنی سروسز جاری رکھے گی۔
ایک طرح سے یہ اعلان اوبر کمپنی کی جانب سے اپنی سروسز کو محدود کرنے کا اعلان ہے ۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیول پرائسز میں اضافے کی وجہ سے کمپنی پہلے ہی اپنی مختلف سروسز بند کرنے کا سوچ رہی تھی۔ ابھی اگرچہ کریم کے ذریعے سروسز جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ کریم نے بھی نامساعد معاشی حالات کی وجہ سےاسی سال جون میں اپنی فوڈ ڈلیوری سروس بند کردی تھی۔
اوبر بہرحال پاکستان کے بڑے شہروں میں متوسط طبقے میں ایک مقبول اور معقول سواری قرار دی جارہی تھی جس میں کفایت کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی بھی موجود تھی۔ اس سروس کا بند ہونا جہاں ہزاروں لاکھوں لوگوں کے لیے سفر میں مشکلات پیدا کرے گا وہیں بڑی تعداد میں اس سے وابستہ ڈرائیوروں اور ملازمین کے لیے بے روزگاری کے خطرات بھی پیدا کردے گا۔
میثاق معیشت آخر کب ہوگی؟
ملک کے معاشی حالات جس رخ پر چل رہے ہیں، اور حکومتی ماہرین معیشت ان معاشی مسائل کو حل کرنے میں جس طرح مسلسل ناکام ہورہے ہیں اس سے آئے دن عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے ملک کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے بند ہونے کے خدشات منڈلارہے تھے، اور اب اوبر جیسی کمپنی کے بند ہونے سے ہونے والا نقصان ناقابل تلافی ہے۔ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ اس وقت اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک میثاق معیشت کریں تاکہ ملک معاشی میدان میں درست سمت میں گامزن ہوسکے۔