تو سمجھتا ہے کہ رشتوں کی دہائی دیں گے

تو سمجھتا ہے کہ رشتوں کی دہائی دیں گے
ہم تو وہ ہیں ترے چہرے سے دکھائی دیں گے


ہم کو محسوس کیا جائے ہے خوشبو کی طرح
ہم کوئی شور نہیں ہیں جو سنائی دیں گے


فیصلہ لکھا ہوا رکھا ہے پہلے سے خلاف
آپ کیا صاحب عدالت میں صفائی دیں گے


پچھلی صف میں ہی سہی ہے تو اسی محفل میں
آپ دیکھیں گے تو ہم کیوں نہ دکھائی دیں گے