تو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں

تو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں
کیوں نہ پہلے سے تعلق پہ گزارا کر لیں


ایسی وحشت ہے کہ کمرے میں پڑے سوچتے ہیں
کھولیں کھڑکی کوئی منظر ہی گوارا کر لیں


حاصل وصل سے دل کش ہے میاں خواہش وصل
ہجر درپیش جو ہے، اس پہ گزارا کر لیں


ہم نے تاخیر سے سیکھے ہیں محبت کے اصول
ہم پہ لازم ہے، ترا عشق دوبارہ کر لیں


یہ بھی ممکن ہے تجھے دل سے بھلا دیں، ہم لوگ
یہ بھی ممکن ہے تجھے جان سے پیارا کر لیں