تو فرشتہ نہ ہوا تو نہ پشیماں ہونا
تو فرشتہ نہ ہوا تو نہ پشیماں ہونا
ہے بڑی شے یہاں انساں کا بھی انساں ہونا
مانا مشکل ہے مگر اب یہ ہنر سیکھیں گے
کیا خبر تھی کہ پڑے گا ہمیں آساں ہونا
کیا ضروری ہے تقابل کسی کا شیشے سے
ذات میں ہو نہ اگر عکس پہ نازاں ہونا
تنگ جانی ہے یوں بھی خال و خد و پیکر میں
دم نہیں گھوٹ دے احساس فراواں ہونا
کھیل پردوں کا ہے سارا سر منبر اس کا
وہ عیاں ہونا کبھی اور کبھی پنہاں ہونا
ہم اجالوں کے جلے ہیں سو اندھیروں میں ہے
راس آئے گا نہیں ہم کو چراغاں ہونا
ظلم ہے باندھنا ہم کو یوں حد امکاں میں
اور خود اس کا بعید حد امکاں ہونا