تو اپنے جیسا اچھوتا خیال دے مجھ کو

تو اپنے جیسا اچھوتا خیال دے مجھ کو
میں تیرا عکس ہوں اپنا جمال دے مجھ کو


میں ٹوٹ جاؤں گی لیکن نہ جھک سکوں گی کبھی
مجال ہے کسی پیکر میں ڈھال دے مجھ کو


میں اپنے دل سے مٹاؤں گی تیری یاد مگر
تو اپنے ذہن سے پہلے نکال دے مجھ کو


میں سنگ کوہ کی مانند ہوں نہ بکھروں گی
نہ ہو یقیں جو تجھے تو اچھال دے مجھ کو


خوشی خوشی بڑھوں کھو جاؤں تیری ہستی میں
انا کے خوف سے ثانیؔ نکال دے مجھ کو