تم نے میرے پیر دابے میں نے پیسے
ایک روز مرزا صاحب کے شاگرد میر مہدی مجروحؔ ان کے مکان پر آئے ۔ دیکھا کہ مرزا صاحب پلنگ پر پڑے کراہ رہے ہیں ۔ یہ ان کے پاؤں دابنے لگے۔ مرزا صاحب نے کہا بھئی تو سید زادہ ہے مجھے کیوں گنہگار کرتا ہے ؟‘‘ میر مہدی مجروحؔ نہ مانے اور کہا کہ ’’آپ کو ایسا ہی خیال ہے تو پیر دابنے کی اجرت دے دیجئے گا۔‘‘ مرزا صاحب نے کہا ۔’’ہاں اس میں مضائقہ نہیں۔‘‘ جب وہ پیر داب چکے تو انہوں نے ازراہ مزاح مرزا صاحب سے اجرت مانگی مرزا صاحب نے کہا ۔’’بھیا کیسی اجرت ؟تم نے میرے پاؤں دابے ،میں نے تمہارے پیسے دابے ، حساب برابر ہوگیا ۔‘‘