تمہیں اتنا بتا دوں میں کسی انجام سے پہلے

تمہیں اتنا بتا دوں میں کسی انجام سے پہلے
بہت سے نام آئیں گے تمہارے نام سے پہلے


ہر اک اکرام سے پہلے ہر اک انعام سے پہلے
نمٹنا ہے مجھے یارو کسی الزام سے پہلے


اندھیرے سے بڑا ہوتا ہے دیکھو ڈر اندھیرے کا
چراغوں کو جلا رکھا ہے اس نے شام سے پہلے


میں جب شہرت کے رستے پر نکلتا ہوں تو ملتا ہوں
گلی کے موڑ پر بیٹھے کسی گمنام سے پہلے


نعیمؔ اس طرح پاتا ہوں عبادت کا شرف میں بھی
خدا کا نام لیتا ہوں کسی بھی نام سے پہلے